Category: شاعری
محبت لفظ تھا پہلا ۔ ۔

محبت لفظ تھا پہلا
پر اکثر کتابوں کو ہم ہونہی اٹھاتے ہیں، پلٹتےہیں،
بیچ سے کہیں ایک دو سطر پڑھتے ہیں
پرکھتے ہیں، چھوڑ دیتے ہیں
محبت ہر لفظ میں ہم کو نہیں دکھتی
محبت ہر سطر میں نہیں ہوتی
خسارہ
ثبات فرسودگی ہے
تغیر جہد مسلسل ہے
سعی بے سود ہے
ٹوٹے ہوئے اودے کانچ پر تیرا پیر ہے
تیرا اگلا قدم نہ تیری ہار ہے، نہ تیری جیت ہے
سانس لینے کی، آس رکھنے کی جو ریت ہے
اس کی پہلی منزل ہے تاریکیاں
تیرے امروز میں پابندیاں رات کی
سامنے صرف راستہ ہے
اب خواہ چہرے پہ اپنا شناخت نامہ رکھ کر
پاؤں کے چکر سے رستہ ناپو
خواہ سیاہ راتوں میں روپہلے تصور آنکھوں میں چھپا کر
جذبوں کے سفر پر نکلو
چلتے رہو ۔ ۔
اب خواہ محبتوں کا اولین بہار لمحہ جیو جو قوس ِ قزح
کے ہزار لمحوں سے حسیں تر ہے
کائینات کے ہونے کا یقیں بن گیا ہے
خواہ کاغذوں پر چھپے بارشوں کے سارے وقفوں
گرتے پتوں۔ خزاؤں کے نقاب کے ابھرے تار گنتے رہو
چلتے رہو ۔ ۔
مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔
تم نے دل کو دیکھا ہے
“تم نے دل کو دیکھا ہے
اٹھا کر دائیں ہاتھ کو
جب وہ قسم کھاتا ہے
کوئی کانٹا من کی نرمی کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
خواہ وہ ٹوٹ کر اندر سال ہا سال چبھتا ہو
ہر ٹوٹا کنارا چاک پر ایسی نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر کونہ ہمیشہ مسکرائے گا۔”
اٹھا کر دائیں ہاتھ کو
جب وہ قسم کھاتا ہے
کوئی کانٹا من کی نرمی کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
خواہ وہ ٹوٹ کر اندر سال ہا سال چبھتا ہو
ہر ٹوٹا کنارا چاک پر ایسی نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر کونہ ہمیشہ مسکرائے گا۔”
۔
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
رافعہ خان
میں ایک جھوٹ جیتی ہوں
میں ہوا کے کان میں اپنے خواب کہتی ہوں
ریت پر تصویریں نقش کرتی ہوں
پانی کے ورق پر اپنے راز لکھتی ہوں۔
میں تم سے کچھ نہیں کہتی
تم کب اس کو سمجھو گے ۔۔
میں اور اب نہیں جیوں گی
نئے آسماں کے نیچے
نئی زمیں پر
نئے خواب نہیں بنوں گی
نئے موسم نہیں گنوں گی
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
رافعہ خان
سچ ادھورا ہے ابھی۔ انتساب
لفظ کاش کے نام
جس کا سہ حرفی وجود
محبت سے نفرت تک
آرزو سے حسرت تک
سب ریاضتوں کا عنوان رہا ہے
کلمہء افسوس ہے مگر
حرف دعا بھی ہے۔
محبت سے نفرت تک
آرزو سے حسرت تک
سب ریاضتوں کا عنوان رہا ہے
کلمہء افسوس ہے مگر
حرف دعا بھی ہے۔
ناپرساں
اس بولتے شہر میں میرا غم کون کب سنے
میرے شہر کے سارے لوگ،
خود اپنے ارادوں کی نا قدری کی داستانیں بیان کرتے
اس زمانے کی آگہی کے جرم سناتے
لوگوں کی جہالت کے غم مناتے ، بولتے مسکراتے جا رہے ہیں
سبھی کو اپنا غم سنانا ہے ابھی
راستوں میں ٹھوکریں کھاتے قدموں کے زخموں کے قصے
حکایت زندگی رقم کرتے خونچکاں ہاتھوں کی داستانیں
میرا غم کون کب سنے؟؟
بصیرہ عنبرین۔۔ یہ سچ مچ تم ہو یار بہت زیادہ خوشی ہوئی تم کو یہاں پر دیکھ کر۔ اور میں…
رافعہ خان آج بھی اتنا اچھا لکھ رہی ہیں جیسا کہ شروعات میں لکھ رہی تھیں۔ ماشاءاللہ
یہ کتاب بہت اچھی ہے۔رافعہ کی پہلی کتاب کی طرح۔کیا مصنفہ کا اصل نام رافعہ وحید یے۔
'A blessing cannot be saved.' Aptly put. Jo buray waqt kay liye jama' karay ga, uss par bura waqt aaye…
"ابھی ویسے ایسے لگ رہا ہے کسی نے جلدی میں انقلاب کا ڈبہ کھولتے ہوئے اسے فرش پرگرا دیا ہے"كمال…
میجیکل!!!!کم الفاظ میں اتنا خوبصورت لکھنا، بہت کم لوگوں کے پاس صلاحیت ہوتی ہےلکھتی رہئیے :)
ماشاءاللہ کافی اچھا لکھ لیتی ہو آپ۔ آپ جس طرز کا لکھتی ہو بہت خوب اور عمدہ لکھتی ہو لیکن…
سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہا جا سکتا کہ "بہترین"۔۔۔ اور "بہت ہی عمدہ"۔۔۔
بہت خوب۔۔۔ آپکی پچھلی تحریر بھی کُچھ طویل ہونے کے باوجود پڑھ کر مزہ آیا اور یہی حال اس مرتبہ…
محترمہ رافعہآپ کا بلاگ بہت سنجیدگی سے پڑھا جاتا ہے، اور آپ کی تحریر کا انتظار بھی رہتا ہے-بہت شکریہ