جب تم منزل پہ پہنچو گے

جب خزاں رت زرد چہرہ لیے مجھ کو ملنے آئے گی
جب پتے سرد ہواؤں کے خوف سے پیلے ہو ہو کر
باغ میں ہر سو بکھریں گے
سارے پیڑ تشنہ لبی سے رفتہ رفتہ سوکھیں گے
تم اپنی منزل پہنچو گے
میں تم کو یاد کروں گی اور خزاں سے ہاتھ ملاؤں گی۔


_________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

ناسٹلجیا

میں خود کو کتنا بھی روز مرّہ کے سانچے میں ڈھالوں
حقیقت پسندی سے جینے کی کتنی بھی کوشش کرلوں
تمہارا تصور ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے
مجھ سے بات کرتا ہے۔
 
_______________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

وہ دن آج کی مانند نہیں تھے

 
تجھے ملنے سے پہلے ۔ ۔
صبحیں اور شامیں بالکل ایک جیسی تھیں
شفق کے رنگ مدہم تھے
پرندے شور کرتے تھے
راتیں سب کی سب خاموش ہوتی تھیں
بہت بےکار سی دنیا تھی یہ اس لمحے سے پہلے
جب آرزو نے دامن دل تھاما تھا۔

 

مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔

__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

تمہاری آنکھیں

تمہاری آنکھیں کوئی کائینات ہیں
جس میں کوئی انجانی دنیا منجمد ہو۔
یا کوئی سمندر۔
جس میں انسان گم ہو گیا ہو۔
یا محبت کا صحرا۔

مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔

__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

خامشی بے یقینی نہیں ہے

راستے بدلتےہیں
اور ہم اچھی امیدوں کو منزل مان کر
اچھی امیدوں ہی کے کے نشانے پہ بندھے
خوف سے اندھیروں میں دیر تک جاگتے رہتے ہیں۔

مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔

__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

تو محبت ہوگئی تم کو

تو محبت ہوگئی تم کو۔۔۔

تو اس خوش فہمی کو ابھی دل بھر کر جی لو تم

کہ اکثر انسانوں کو محبت کی خوش فہمی عمر بھر نہیں ہوتی

نہ دل میں درد اٹھتا ہے

.

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں

دریچوں میں جگنو

اشتباہ

چراغ جان سسک سسک کر جلتا رہا
انتشار ذات میں کوئی سہما ہوا سا واقعہ
بدرنگ لباس کی دھجی بنا جھولتا رہا
سوچ کے پیڑ کی سوکھی ہوئی ایک شاخ سے۔۔

.

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں

دریچوں میں جگنو

سیل فون گیم

ہم کامیابی کواب گز میں ماپتے ہیں
انچ اس کا میزان ہیں
اچھائی کے ڈبوں کے درجات کا مرتبہ
ہندسوں اور حرفوں کی مرموز تراکیب میں مستورہے
خرد نے ڈبوں کی جسامت سے سمجھوتا کیا ہے
تو پھر کیسی حیرانگی؟

.

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں

دریچوں میں جگنو