متروك

 

 

مجھے یقین ہے میرے گھڑیال کے گھنٹے بے ترتیب ہوچکے ہیں
اور بہت دنوں سے میں غلط کتابوں کا مطالعہ کر رہی ہوں
جن میں انجانے جذبوں کے بارے میں غیر حقیقی باتیں لکھی ہوئی ہیں
خبروں میں کسی اور دنیا میں ہونے والے
غیر اہم واقعات کی جعلی تفصیلات بیان کی جارہی ہیں
راستوں پر ناواقف اجنبی چہروں والے لوگ چل پھر رہے ہیں۔

 

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان
 

 

 

“پہلی بات ہی آخری تھی”

 

میں نے آج کچھ بھی نہیں لکھا۔
کل سے آسمان پر کوئی چاند ستارہ نہیں جگمگایا
آج تو سورج بھی نہیں نکلا۔
پورا آسمان گدلے سفید رنگ میں رنگا ہوا ہے ۔
شائد فضائی آلودگی ہے یا دھند یا پھر بارش کی دھمکی
جو بھی کچھ ہے پر کشش نہیں ہے
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان
 

کام جاري ہے

امکان کی بارگاہ میں
بے ترتیب ہنگام کا بے توازن رقص
خود شناسائی کی بے کار لے پر ڈولتے
بے مقصد موھوم امیدوں کے پیر
۔عدم کے صحن میں
مستحکم تضادات اور دکھ دیتی ادھورگی 
تکمیل کی داستان بننے کا
فطرت کاایک اپنا ہی طور ہے۔
 
       

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

ایک ناکام بحالی

ایک ناکام بحالی

an unsuccessful resuscitation

 میری شام، مری سحر۔۔

وقت میرے، کہیں اور بہا لے جامجھے

تحریک کی اجنبی لہریں

دل کچھ اور ڈبو رہی ہیں میرا

جل چکی نبضوں کے برقی احیا کی بے سود کوششیں    

اپنے قدموں پر جھکتے، لڑتے خود سے

یہ شائد آخری لڑائی ہے میری

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو

 

ماں کی وراثت

کیا ہم اس کی رجائیت اور مسکراہٹ
اورمحبت اور مروّت
اور صبر اورسخاوت کو
وراثت میں برابر بانٹ سکتے ہیں ؟
  

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

Far, Far Away

In a Galaxy Far, Far Away

 دور کی ایک کہکشاں پر۔۔

کئی نوری سال بعد
 

ہم پہلے مل چکے ہیں۔

تم اب بھی ستارے بیچتے ہو؟

.

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان