ہزاروں کا مجمع

 
Thousands Gather

 

اپنے اپنے نامزد مسیحاؤں کو لکھ کر پوچھو
“ کیا تم خدا کے ساتھ مل کر ہماری خاطر ہماری جنگ لڑو گے ؟”
مگر ہمارے مسیحا جانتے ہیں طاقت صرف خدا کے ہاتھ میں ہے
اور وہ لفظوں کی تاثیر سے بھی آشنا ہیں۔ دعائیں کر رہے ہیں۔
وہ دیکھو قاتل بموں۔ بے رحم گولیوں کی یلغار میں
ہمارے لشکر کے ننھے سپاہی ہاتھوں میں پتھر تھامے۔
ہماری دعاؤں کے سائے میں نوخیز جسموں کے نذرانے لیے کھڑے ہیں
ہماری دعائیں سر جھکائے ہاتھ باندھے ان کی خاطر رو رہی ہیں

 
Continue reading “ہزاروں کا مجمع”

شناخت؟ رفتہ رفتہ مٹی ہے

شناخت؟ رفتہ رفتہ مٹی ہے
میں اپنی پوری ایمانداری سے مانتی ہوں
وہ نہیں جانتے تھے۔ سب بتدریج شروع ہوا تھا
حلفیہ سب ہی سچ بولتے ہیں تو جھوٹ نے آہستگی سے
ابتدائی درجوں کی کتاب کی باہر کی دنیا میں سر اٹھایا تھا
ان کتابوں میں چھوٹی لڑکی کی بہادری قصہ تھا
جو کہ رہی تھی  دیکھو  میرا خدا دیکھ رہا ہے
مگر جب کتاب پر تہ بہ تہ گرد  جمی تو سچ کی دمک بھی مانند پڑگئی
سب کچھ ہمارا ذاتی مسئلہ بن گیا تھا کہ سب ہی اپنے اپنے طور
چھوٹی بڑی لڑائیاں لڑ رہے تھے ۔ مگر وہ ایک فوج نہیں تھے
نہ ان کا کوئی کاز تھا نہ کوئی منزل