Category: شاعری
جب تم منزل پہ پہنچو گے

جب خزاں رت زرد چہرہ لیے مجھ کو ملنے آئے گی
جب پتے سرد ہواؤں کے خوف سے پیلے ہو ہو کر
باغ میں ہر سو بکھریں گے
سارے پیڑ تشنہ لبی سے رفتہ رفتہ سوکھیں گے
تم اپنی منزل پہنچو گے
میں تم کو یاد کروں گی اور خزاں سے ہاتھ ملاؤں گی۔
جب پتے سرد ہواؤں کے خوف سے پیلے ہو ہو کر
باغ میں ہر سو بکھریں گے
سارے پیڑ تشنہ لبی سے رفتہ رفتہ سوکھیں گے
تم اپنی منزل پہنچو گے
میں تم کو یاد کروں گی اور خزاں سے ہاتھ ملاؤں گی۔
ناسٹلجیا

میں خود کو کتنا بھی روز مرّہ کے سانچے میں ڈھالوں
حقیقت پسندی سے جینے کی کتنی بھی کوشش کرلوں
تمہارا تصور ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے
مجھ سے بات کرتا ہے۔
_______________
سچ ادھورا ہے ابھی
رافعہ خان
وہ دن آج کی مانند نہیں تھے

تجھے ملنے سے پہلے ۔ ۔
صبحیں اور شامیں بالکل ایک جیسی تھیں
شفق کے رنگ مدہم تھے
پرندے شور کرتے تھے
راتیں سب کی سب خاموش ہوتی تھیں
بہت بےکار سی دنیا تھی یہ اس لمحے سے پہلے
جب آرزو نے دامن دل تھاما تھا۔
مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔
تمہاری آنکھیں

تمہاری آنکھیں کوئی کائینات ہیں
جس میں کوئی انجانی دنیا منجمد ہو۔
یا کوئی سمندر۔
جس میں انسان گم ہو گیا ہو۔
یا محبت کا صحرا۔
جس میں کوئی انجانی دنیا منجمد ہو۔
یا کوئی سمندر۔
جس میں انسان گم ہو گیا ہو۔
یا محبت کا صحرا۔
مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔
خامشی بے یقینی نہیں ہے

راستے بدلتےہیں
اور ہم اچھی امیدوں کو منزل مان کر
اچھی امیدوں ہی کے کے نشانے پہ بندھے
خوف سے اندھیروں میں دیر تک جاگتے رہتے ہیں۔
مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔
تو محبت ہوگئی تم کو
تو محبت ہوگئی تم کو۔۔۔
تو اس خوش فہمی کو ابھی دل بھر کر جی لو تم
کہ اکثر انسانوں کو محبت کی خوش فہمی عمر بھر نہیں ہوتی
نہ دل میں درد اٹھتا ہے
.
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
اشتباہ

چراغ جان سسک سسک کر جلتا رہا
انتشار ذات میں کوئی سہما ہوا سا واقعہ
بدرنگ لباس کی دھجی بنا جھولتا رہا
سوچ کے پیڑ کی سوکھی ہوئی ایک شاخ سے۔۔
.
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں
دریچوں میں جگنو
سیل فون گیم

ہم کامیابی کواب گز میں ماپتے ہیں
انچ اس کا میزان ہیں
اچھائی کے ڈبوں کے درجات کا مرتبہ
ہندسوں اور حرفوں کی مرموز تراکیب میں مستورہے
خرد نے ڈبوں کی جسامت سے سمجھوتا کیا ہے
تو پھر کیسی حیرانگی؟
بصیرہ عنبرین۔۔ یہ سچ مچ تم ہو یار بہت زیادہ خوشی ہوئی تم کو یہاں پر دیکھ کر۔ اور میں…
رافعہ خان آج بھی اتنا اچھا لکھ رہی ہیں جیسا کہ شروعات میں لکھ رہی تھیں۔ ماشاءاللہ
یہ کتاب بہت اچھی ہے۔رافعہ کی پہلی کتاب کی طرح۔کیا مصنفہ کا اصل نام رافعہ وحید یے۔
'A blessing cannot be saved.' Aptly put. Jo buray waqt kay liye jama' karay ga, uss par bura waqt aaye…
"ابھی ویسے ایسے لگ رہا ہے کسی نے جلدی میں انقلاب کا ڈبہ کھولتے ہوئے اسے فرش پرگرا دیا ہے"كمال…
میجیکل!!!!کم الفاظ میں اتنا خوبصورت لکھنا، بہت کم لوگوں کے پاس صلاحیت ہوتی ہےلکھتی رہئیے :)
ماشاءاللہ کافی اچھا لکھ لیتی ہو آپ۔ آپ جس طرز کا لکھتی ہو بہت خوب اور عمدہ لکھتی ہو لیکن…
سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہا جا سکتا کہ "بہترین"۔۔۔ اور "بہت ہی عمدہ"۔۔۔
بہت خوب۔۔۔ آپکی پچھلی تحریر بھی کُچھ طویل ہونے کے باوجود پڑھ کر مزہ آیا اور یہی حال اس مرتبہ…
محترمہ رافعہآپ کا بلاگ بہت سنجیدگی سے پڑھا جاتا ہے، اور آپ کی تحریر کا انتظار بھی رہتا ہے-بہت شکریہ