بلاگ سپاٹ اردو ڈیزائن


آر ٹی ایل ٹیگ میرے بلاگ کو ہمیشہ تھیم کی آؤٹ لائن سے نکال کر سو فیصد سکرین پر پھیلا دیتا ہے۔ اس وجہ سے میں نے تھیم کو انٹیکٹ رکھتے ہوئے اردو ڈیزائن بنانے کے لیے صرف رائٹ الائن ٹیگ کا استعمال کیا ہے۔
اس استعمال کو سمجھنے سے پہلے ایک بات دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ بلاگ سپاٹ کا اپنا ڈیزائن وقت کے ساتھ بہت تبدیل ہو چکا ہے۔ سمپل یا مینیما جیسے سادہ اور پرانے ٹمپلیٹس جو کسٹمائزیشن کی بنیاد بنائے جاتے تھے اب علیحدہ سیکشن میں دیے جاتے ہیں۔ نئے اپڈیٹڈ ٹمپلیٹس میں رن ٹائم تبدیلیوں کو ممکن بنانے کے لیے ڈیزائن سکرین موجود ہے جو ٹیکسٹ سے لیکر ہیڈر امیج تک کو بہت آسانی سے تبدیل کر دیتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی یوزر کی دخل اندازی کا شائد تدارک کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈائینمک ایکس ایم ایل جو نئے ٹمپلیٹس میں متعارف کی گئی ہے وہ اچھے ویب ڈیزائنرز کے لیے بھی کچھ مشکل ہی ہے، میری طرح کہ مبتدی کے لیے اس کو سمجھنا بہت زیادہ وقت کا متقاضی ہے۔
اس کی مثال کوڈز کے ایک چھوٹے سے موازنے سے سامنے آ سکتی ہے
عمومی ٹیمپلیٹ کے ہیڈر کی تفصیل
#header-inner {
background-position:center;
margin-left:auto;
margin-right:auto;
}
#header {
position:absolute;
top:20px;
right:0;
width:450px;
text-align:right;
}
#header h1 {
font:normal 2.5em Georgia, Times, Serif;
line-height:1.3em;
color:#fff;
}
#header .description {
font-family:Arial;
color:#fff;
font-size:15px;
margin-top:-30px;
}
#header img {
margin-left:auto;
margin-right:auto;
}
نئے ٹمپلیٹس کے مطابق ہیڈر کی تفصیل:
.header-outer {
background: $(header.background.color) $(header.background.gradient) repeat-x scroll top left;
_background-image: none;
color: $(header.text.color);
-moz-border-radius: $(header.border.radius);
-webkit-border-radius: $(header.border.radius);
-goog-ms-border-radius: $(header.border.radius);
border-radius: $(header.border.radius);
}
پہلی مثال میں بہت ہی بیسک سی ایس ایس ہے  جس میں ایچ ٹی ایم ایل میں مستعمل اصطلاحات کا استعمال کیا گیا ہے۔ فونٹ فیملی، مارجن اور کلر وغیرہ اور ان کو سادہ طریقہ سے انہی پرانے پکسل اور نمبرز سے ڈیفائن کیا گیا ہے جو ہمیشہ سے ایچ ٹی ایم ایل میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
لیکن اس کے برعکس دوسری مثال میں ڈالر سائن کے ساتھ ویری ایبل دیے گئے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ جاوا سکرپٹنگ یا دوسری ڈائینمک کوڈنگز کی طرح اب یہ تمام ٹیگس پہلے اوپر ہیڈر میں پری ڈیفائن کرنے پڑیں گے پھر اس کو استعمال کر سکتے ہیں جس کے لیے ایڈوانس سی-ایس- ایس کی معلومات درکار ہونگی۔
بظاہر آن سکرین ٹمپلیٹ ڈیزائنر استعمال کنندہ کو سکرپٹ کو چھوئے بغیر بہت سی تبدیلیاں کرنے کی آسانی دیتا ہے۔ تھیمز کلرز، فونٹس، ہیڈر امیج، کالم کی چوڑائی، ریشو، وجٹ سٹائلز وغیرہ میں بہت متنوع قسم کی آپشنز ہیں۔چند سادہ کلکس سے بلاگ میں ان کا اضافہ و ترمیم کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس کی بھی لمٹس ہیں۔ اور ان کو کوڈ لیول پر تبدیل کرنا اس لیے مشکل ہے کہ بہت سے ایلیمنٹس کو ویری ایبل کے ذریعے باہم مربوط کر دیا گیا ہے۔ ایک ایلیمنٹ میں تبدیلی دوسرے کو بھی تبدیل کر دیتی ہے تا آنکہ کہ ہم ہیڈر میں ان کے علیحدہ علیحدہ ویری ایبل وضع کریں۔
سب سے زیادہ مشکل وجٹ پروگرامز کو تبدیل کرنے کے لیے ہوگی جو پہلے سائیڈ بار یا سیکشن بی کے تحت موجود تھے لیکن اب اس کو میکرو ٹیگ سے ظاہر کیا گیا ہے۔
<aside>
<macro:include id=’main-column-left-sections’ name=’sections’>
<macro:param default=’0′ name=’num’ value=’0’/>
<macro:param default=’sidebar-left’ name=’idPrefix’/>
<macro:param default=’sidebar’ name=’class’/>
<macro:param default=’true’ name=’includeBottom’/>
</macro:include>
</aside>
ایسے میں کوڈ لیول پر کام کرنے کے لیے بہترین بیس یا تو پرانے ٹمپلیٹس ہیں یا ویب پر موجود بے شمار فری تھیمز سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ کسی بھی آسان اور عمومی تھیم کو بیس تھیم کے طور پر چن کر اس میں اپنی مرضی کے ہیڈر اور بیک گراؤنڈ امیجز اپلوڈ کیے جا سکتے ہیں۔ اور اردو کے لیے ہمیشہ جہاں بھی فونٹ کی انفو ہو اس کے ساتھ رائٹ الائن ٹیگ اور فونٹ فیمیلی میں اردو فونٹس کا ٹیگ ایڈ کردینے سے بہت آسانی سے ایک اردو تھیم بن جائے گی۔
اس کا طریقہ کار ایسے ہے:
ڈیزائن >> ایڈٹ ایچ ٹی ایم ایل
اس میں ڈاونلوڈ فل ٹیمپلیٹ کرکے بیک اپ فائل لے لیں، یہ ایکس ایم ایل فائل بنے گی۔ اور کسی غلطی کی صورت میں اسے دوبارہ اپلوڈ کرکے موجودہ ڈیزائن واپس لایا جاسکتا ہے (یاد رہے کہ یہ صرف ڈیزائن کا بیک اپ ہے۔ بلاگ کے مندرجات کا نہیں۔ بلاگ کے مندرجات ڈیزائن تبدیل کرتے وقت نہ تو متاثر ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کا بیک اپ یہاں سے لیا جاسکتا ہے۔ لیکن سائڈ بار یا وجٹس وغیرہ متاثر ہو سکتے ہیں اس لیے پوچھنے پر ہمیشہ
“keep widgets” کا آپشن استعمال کریں
اب جو کوڈ سامنے نظر آ رہا ہے اس میں
.post
سرچ کریں۔ اور اس میں دیکھیں جہاں ٹیکسٹ کی انفو ہے۔ وہیں
text-align:right کا ٹیگ ڈال دیں آخرمیں سیمی کولن۔
.post {
margin:.5em 0 1.5em;
border-bottom:1px dotted $bordercolor;
padding-bottom:1.5em;
}
.post h3 {
margin:.25em 0 0;
padding:0 0 4px;
font-size:140%;
font-weight:normal;
text-align:right;
line-height:1.4em;
color:$titlecolor;
}
وہیں ایکسپینڈ وجٹ ٹمپلیٹ کا لنک ہے اسے کلک کریں گے تو اس کا کوڈ بھی باقی سارے کوڈ میں نظر آنا شروع ہو جائے گا۔ اس میں بھی ٹیکسٹ الائنمنٹ کی جا سکتی ہے۔ صرف آرکائیو کی الائنمنٹ نہیں ہوتی۔
رائٹ کے علاوہ سنٹر اور جسٹیفائی بھی موجود ہے۔ اپنے ڈیزائن کے حساب سے استعمال کر سکتے ہیں۔ بس جہاں فونٹ کی انفو ہوگی وہیں ایڈ کرنا ہے۔بیک اپ ہمیشہ اپ ٹو ڈیٹ رکھیں اور اوور رائٹ نہیں کریں بلکہ ملٹی پل کاپیز اچھی ہیں۔
الائنمنٹ ٹیگ کے ساتھ ہی فونٹ فیمیلی کا ٹیگ بھی اپڈیٹ کر سکتے ہیں۔ عمومی تھیمز میں تہوما۔ جارجیا یا ایریل فونٹس استعمال کیے جاتے ہیں ان کو ہٹا کر یا پیچھے کر کے اردو فونٹ فیمیلی ایڈ کی جا سکتی ہے۔
#header h1 {
margin:0;
padding:10px 30px 5px;
line-height:1.2em;
font: normal normal 110% Arial, Tahoma;
}
تبدیلی کے بعد
#header h1 {
margin:0;
padding:10px 30px 5px;
line-height:1.2em;
font: normal normal 200% ‘Jameel Noori Nastaleeq’, ‘Alvi Nastaleeq’, ‘Nafees Web Naskh’, ‘Urdu Naskh Asiatype’, Arial, Tahoma;}
اس کے علاوہ
page element
پر جائیں گے تو اس میں مختلف وجٹس کو کلک کریں اس کا عنوان اردو میں رکھ سکتے ہیں۔ اور باقی تبدیلیاں بھی کر سکتے ہیں۔
بلاگ کی تحاریر کا بیک اپ بھی اپ ٹو ڈیٹ رکھنا ضروری ہے۔ اس کے لیے بلاگ سیٹینگ میں جائیں تو بلاگ کو امپورٹ ایکسپورٹ کرنے کی آپشن ہے جس سے پورا بلاگ ڈاؤنلوڈ ہو جاتا ہے۔ اور بوقت ضرورت یہیں اس فائل کو اپلوڈ کر کے بلاگ ری کوور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن زیادہ تر صرف لائن بریک تک ری کوور ہوتا ہے اس لیے اپنی تحاریر کی ایک کاپی کہیں اور ضرور سیو رکھیں۔
آرکائیو اور کمنٹ الائنمنٹ میں ابھی نہیں کر پائی۔ اردو کمنٹ وجٹ کیسے استعمال کرنا ہے اس سلسلہ میں ٹرائل اینڈ ایرر کا سلسلہ بشرط فرصت مستقبل بعید میں شروع ہوگا۔ : ) 

یوٹوپیا



خیال حقیقت کا پیراہن پہننے سے پہلے کسی ذہن میں پنپتا ہے۔ خواب شرمندہ تعبیر ہونے سے قبل آنکھوں میں بستا ہے۔ اہرام مصر ہو یا دیوار چین، ہر تعمیر چند لکیروں سے اٹھتی ہے۔ ہر عمل کی ایک راہ عمل ہوتی ہے۔ تبدیلی پہلے دلوں میں پنپتی ہے، پھر لفظوں میں نفوذ پذیر ہوتی ہے اور خوشبو کی طرح پھیل جاتی ہے۔


بدلاؤ کی خواہش پہلی کڑی ہے۔ تبدیلی کا خیال ابتدا ہے۔ تبدیلی نہ لا سکنا کسی کی ہار نہیں ہوتی۔ اس کا تصور گم کر دینا اس کا خیال نہ آ سکنا اصل شکست ہے۔ ظالم سے لڑ نہ پانا کمزوری ہے تو ظلم سہتے رہنا اور بچاو کے لیے ہاتھ تک نہ اٹھانا بڑی کمزوری ہے۔ ہاتھ نہ اٹھا پانے کی سکت کھو دینے سے بھی زیادہ خطرناک ہے ظالم سے چھٹکارا پانے کی خواہش سے تہی دست ہو جانا۔


جب تم نہ لڑ سکو۔ نہ ہاتھ اٹھا سکو۔ نہ چیخ سکو تو ایک خواب بن دو۔ اسکو لفظ اوڑھا دو۔ لفظ جب لفظوں سے ملتے ہیں تو ہاتھ بن کر لڑتے ہیں۔ پھر یہ آنکھ در آنکھ پھیلتے ہیں۔ زبان در زبان چیختے ہیں۔ سادہ کاغذ پر لکھا ایک سراب اہم ہے۔۔ ایک بلو پرنٹ۔ جب راہ گم ہو جائے تو سراب میں زندگی جاگتی ہے۔ خواہ چند سانس ہی ہو۔ اور پھر کس کو معلوم منزل چند سانس ہی دور ہو۔

انسپیریشن



کوئی کوئی دن ہماری زندگی میں ایسے آتا ہے کہ ہمیں دنیا اپنے قدموں کے نیچے محسوس ہوتی ہے۔ روزمرہ کی چیزیں ہمارے ہاتھوں میں کھیل رہی ہوتی ہیں۔ ہم اپنے چھوٹے سے دائرے کے شہنشاہ ہوتے ہیں۔ اور سبھی کچھ دست بستہ ہمارے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔  ایسے محسوسات کا مآخذ کیا ہوتا ہے۔۔ کوئی چھوٹی سی پوری ہوئی خواہش، کوئی اچھا سا خواب، کوئی مدھر سا گیت۔ وجہ کچھ بھی ہو۔ یہ بہت کارساز لمحات ہوتے ہیں۔  ہم جیسے چاہیں اس دن کو بنا لیں۔ کچھ بہتر، کچھ اچھا۔ ایسے کسی لمحے کو پکڑ لینا اور ضائع نہ ہونے دینا چاہیے۔


ایسا ہی کچھ لکھاری کے ساتھ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی لفظ اور خیالات ہمارے بہت قریب آ جاتے ہیں۔ ایک ہاتھ کے فاصلے پر۔ اور بالکل موم کی طرح ہمارے ہاتھوں، دماغ اور زبان پر بنت کے متلاشی ہوتے ہیں۔ جیسے چاہیں ان کو ڈھال لیں۔ شائد اسی کو انسپیریشن کہتے ہیں۔ لفظ جب ہاتھوں میں پگھلتے ہیں تو موم نہیں رہتے، آب زر بن جاتے ہیں۔ ان لمحوں کی کہانی جب اپنی طرف کھینچتی ہے تو لوٹنے کا کوئی محل نہیں ہوتا۔۔ پر زندگی اپنے موقع محل خود بناتی ہے۔۔ جگہ جگہ رک کر لفظوں کو خیالات کی ڈگڈگی سے تال ملاتے دیکھنے کی اجازت ہی نہیں دیتی۔

سامنے صرف راستہ ہے

اب خواہ چہرے پہ اپنا شناخت نامہ رکھ کر
پاؤں کے چکر سے رستہ ناپو
خواہ سیاہ راتوں میں روپہلے تصور آنکھوں میں چھپا کر
جذبوں کے سفر پر نکلو
چلتے رہو ۔ ۔ 
 
اب خواہ محبتوں کا اولین بہار لمحہ جیو جو قوس ِ قزح
کے ہزار لمحوں سے حسیں تر ہے
کائینات کے ہونے کا یقیں بن گیا ہے
خواہ کاغذوں پر چھپے بارشوں کے سارے وقفوں
گرتے پتوں۔ خزاؤں کے نقاب کے ابھرے تار گنتے رہو
چلتے رہو ۔ ۔ 
 

مکمل نظم کے لیے کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں۔

__________

سچ ادھورا ہے ابھی

رافعہ خان

تم نے دل کو دیکھا ہے

“تم نے دل کو دیکھا ہے
اٹھا کر دائیں ہاتھ کو
جب وہ قسم کھاتا ہے
کوئی کانٹا من کی نرمی کو کبھی بھی چھو نہ پائے گا
خواہ وہ ٹوٹ کر اندر سال ہا سال چبھتا ہو
ہر ٹوٹا کنارا چاک پر ایسی نرمی سے ڈھالے گا
کوئی نہ دیکھ پائے گا رفو کا ایک ٹانکا بھی
محبت کی قسم
دل کا ہر کونہ ہمیشہ مسکرائے گا۔”
۔

مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

ایلس

”فورایور ٹوینٹی ون۔“ میرے ایک پسندیدہ سٹور کا صفحہ سامنے ہے۔میں نے شرٹس کے نئے رنگ دیکھے ۔ پھر میک اپ کےسٹور پر لپ اسٹکس کے شیڈز دیکھے ۔اگلے صفحے پر نئے ڈیزائینر ہینڈ بیگ دیکھ کر میری آنکھوں کی چمک بڑھ گئی۔ آنلائن شاپنگ میں چیزوں کے رنگ ۔ فیشن۔ سٹائل سب کچھ بالکل اپ۔ ٹو ڈیٹ ہوتا ہے آنکھیں بند کر کے بھی اٹھاؤ تو غلطی کا امکان کم ہے ۔ سٹورز میں تو کبھی کام کی چیز نہیں ملتی اور یہاں تو انتخاب ہی مشکل ہو جاتا ہے۔
میں اپنی کارٹ میں دیر تک ایک ایک کر کے چیز یں ڈالتی نکالتی رہی۔ پھر میں نے حتمی فیصلہ بعد پر چھوڑ دیا۔ ایک سیکشن سے دوسرے سیکشن میں جاتے جاتے مجھے وقت کا اندازہ کبھی نہیں ہوا بس اچانک احساس ہوا کہ کافی کا کپ کب کا ٹھنڈا ہو چکا ہے۔ اور سائیلنٹ پر کیے فون پر مس کالز کی تعداد چھ ہو چکی ہے۔ ناک پر ڈھیلے ہوتے گلاسز کو انگلی کی پور سے اوپر سرکاتی دور سے آتی جانی پہچانی گھنٹی کی آواز سن کر میں اچانک چونکی ۔
_________
انٹرنیٹ فورمز کے پس منظر میں لکھا گیا۔
تمام کردار اور واقعات فرضی ہیں۔

اپڈیٹ: 

یہ تحرير اور دوسرے افسانے پڑھنے کے لیے ذیل کی پوسٹ میں کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں ۔

_______________

پرانے افسانے

رافعہ خان