شہر نامہ

مرے بسملوں کی قناعتیں
جو بڑھائیں ظلم کے حوصلے
مرے آہوؤں کا چکیدہ خوں
جو شکاریوں کو سراغ دے
مری عدل گاہوں کی مصلحت
مرے قاتلوں کی وکیل ہے
مرے خانقاہوں کی منزلت
مری بزدلی کی دلیل ہے
مرے اہلِ حرف و سخن سرا
جو گداگروں میں بدل گئے
مرے ہم صفیر تھے حیلہ جُو
کسی اور سمت نکل گئے

Continue reading “شہر نامہ”

“پہلی بات ہی آخری تھی”

 

میں نے آج کچھ بھی نہیں لکھا۔
کل سے آسمان پر کوئی چاند ستارہ نہیں جگمگایا
آج تو سورج بھی نہیں نکلا۔
پورا آسمان گدلے سفید رنگ میں رنگا ہوا ہے ۔
شائد فضائی آلودگی ہے یا دھند یا پھر بارش کی دھمکی
جو بھی کچھ ہے پر کشش نہیں ہے
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان
 

یہ نظمیں آئینہ نہیں ہیں

یہ نظمیں آئینہ نہیں ہیں
کہ ان میں ہمارے جذبوں کے رخساروں پر بکھرے
رنگوں کے عکس نکھریں
نہ ٹہرا ہوا پانی کہ گہرائی میں جھانکیں تو ہمارے ہی چہرے
اک تابندہ جھلملاہٹ کی لو میں لرز رہے ہوں
مگر شائد آسمان سے ٹوٹ کر گرتے ستارے
 
 
مکمل نظم کے لیے کتاب دیکھیں 

دریچوں میں جگنو

رافعہ خان

 

 

Of Love and Other Demons

Of Love and Other Demons

Marquez Quote