Month: May 2011
کمیونیکیشن گیپ
ویسے تو جس ساحلی علاقے میں میں مقیم ہوں درختوں کی کثرت کی وجہ سے حبس زدہ گرم دنوں میں یہ عام سی بات ہے۔۔ سانس کا لمحے دو لمحے کے لیے رک جانا۔ لیکن بات وہ نہیں ہے ۔۔ گرم دن ابھی شروع نہیں ہوئے۔ بات اصل میں کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آیا۔
آج میرے بیٹے کو گولڈ میڈل ملنا تھا۔ یہاں جس جگہ میں رہتی ہوں ہر موقع کو ایک بڑا موقع بنا لیتے ہیں۔ خود ہی سٹیج سجاتے ہیں، ایک دوسرے کی مدد سے انعامات اکھٹے کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو بانٹ دیتے ہیں۔ اس سب کو وہ حوصلہ افزائی کہتے ہیں۔۔ کردار سازی کا کام۔
بس ایسی ہی کچھ زندگی ہے یہاں کی۔ ایک بات کی پڑتال کی۔ نتائج اخذ کیے پھر اپنی زندگیوں کو اس کے گرد بن لیا۔ اگر نتائج غلط ثابت ہوں تو اسے پیچھے چھوڑ کر کسی نئے مرکزی خیال کو جینا شروع کر دیا۔ ایسے میں کبھی پلٹ کر وہیں پہنچ جاتے ہیں جہاں سے سفر شروع ہوا تھا۔ اس کو وہ زندگی کے تجربے کا نام دیتے ہیں۔
اپڈیٹ:
یہ تحرير اور دوسرے افسانے پڑھنے کے لیے ذیل کی پوسٹ میں کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں ۔
_______________
پرانے افسانے
رافعہ خان
مدار
اُس کا نام رباب ہے۔ میرے اپارٹمنٹ کی پہلی کھڑکی کے بالکل سامنے نظر آنے والی اس سلور کار میں بیٹھی وہ اپنے سیل سے میرے فون کو بار بار ری ڈائیل کررہی ہے۔ پانچویں منزل کے اس سٹوڈیو اپارٹمنٹ سے مجھے اسکے دبائے ھندسے نہیں دکھتے لیکن بیل وقفے وقفے سے مسلسل بج رہی ہے۔ اور پھر روز یہی ہوتا ہے ۔۔ یہی رباب کا آنا اور فون پر مجھے بیپ دینا۔۔
میں سر جھٹک کر اپنے کینوس کو دیکھتا ہوں۔۔ یہ میرا آج کا تیسرا کینوس ہے جس کو پرائم کرتے ہوئے میں خراب کر چکا ہوں۔ گیسو کو اوپر سے نیچے پھیرتے پھیرتے میں جانے کیوں درمیان ہی میں رک جاتا ہوں۔ اور یہ فون۔۔ دو انچ کے چوڑے برش سے گیسو لگانے کی خاص رفتار مجھے بار بار بھول رہی ہے۔ ۔ یہ پرایمر بہت تیزی سے خشک ہوجاتا ہے۔ ادھورے کوٹ پر ایک دوسرا ادھورا کوٹ اور خشک ہوا نائیلون برش۔ بار بار برش دھونے سے بہتر ہے میں اس مرتبہ بارہ نمبر کے پانچ چھ نئے برش لے آؤں۔
اپڈیٹ:
یہ تحرير اور دوسرے افسانے پڑھنے کے لیے ذیل کی پوسٹ میں کتاب کا ڈاؤنلوڈ لنک دیکھیں ۔
بصیرہ عنبرین۔۔ یہ سچ مچ تم ہو یار بہت زیادہ خوشی ہوئی تم کو یہاں پر دیکھ کر۔ اور میں…
رافعہ خان آج بھی اتنا اچھا لکھ رہی ہیں جیسا کہ شروعات میں لکھ رہی تھیں۔ ماشاءاللہ
یہ کتاب بہت اچھی ہے۔رافعہ کی پہلی کتاب کی طرح۔کیا مصنفہ کا اصل نام رافعہ وحید یے۔
'A blessing cannot be saved.' Aptly put. Jo buray waqt kay liye jama' karay ga, uss par bura waqt aaye…
"ابھی ویسے ایسے لگ رہا ہے کسی نے جلدی میں انقلاب کا ڈبہ کھولتے ہوئے اسے فرش پرگرا دیا ہے"كمال…
میجیکل!!!!کم الفاظ میں اتنا خوبصورت لکھنا، بہت کم لوگوں کے پاس صلاحیت ہوتی ہےلکھتی رہئیے :)
ماشاءاللہ کافی اچھا لکھ لیتی ہو آپ۔ آپ جس طرز کا لکھتی ہو بہت خوب اور عمدہ لکھتی ہو لیکن…
سوائے اس کے کچھ اور نہیں کہا جا سکتا کہ "بہترین"۔۔۔ اور "بہت ہی عمدہ"۔۔۔
بہت خوب۔۔۔ آپکی پچھلی تحریر بھی کُچھ طویل ہونے کے باوجود پڑھ کر مزہ آیا اور یہی حال اس مرتبہ…
محترمہ رافعہآپ کا بلاگ بہت سنجیدگی سے پڑھا جاتا ہے، اور آپ کی تحریر کا انتظار بھی رہتا ہے-بہت شکریہ