ثبات فرسودگی ہے
تغیر جہد مسلسل ہے
سعی بے سود ہے
ٹوٹے ہوئے اودے کانچ پر تیرا پیر ہے
تیرا اگلا قدم نہ تیری ہار ہے، نہ تیری جیت ہے
سانس لینے کی، آس رکھنے کی جو ریت ہے
اس کی پہلی منزل ہے تاریکیاں
تیرے امروز میں پابندیاں رات کی
Views: 0
بہت شکریہ
🙂 بجا فرمایا۔ بے شک:
اس راہ میں کبھی کوئی بھی کہیں ٹھہرا نہیں۔
جو موجود ہے لحظہ لحظہ گھٹ رہا۔۔خسارے میں ہے
very nice
واقعی سچ لکھا ہے اور خوب لکھا ہے۔